اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بزرگ ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ کامیابی اور عزت اللہ پاک دینے والا ہوتا ہے یہی وجہ ہے
کہ آج 2 فٹ کا یہ لٹل ڈان پورے پاکستان میں مشہور ہے آخر یہ ہے کیا آئیے ہم بتاتے ہیں، اس ڈان کا
نام عبدالرؤف ہے اور یہ راولپنڈی میں گلستان کالونی کا رہائشی ہے، اس کی عمر اس وقت 13 سال ہے۔
لیکن اس کا قد نہیں بڑھ رہا ہے۔ آج چوتھی کلاس میں ہونے کے باوجود اس ڈان نے ایک فلم اور ڈرامہ کر رکھا ہے، فلم کا عنوان تھا “محبت کا بوریا بسترا گول ” جس میں یہ ایک ڈان کا کردار نبھا رہے تھے تب سے ہی یہ ڈان کے نام سے مشہور
ہو گئے۔اس فلم میں انکا مشہور ڈائیلاگ جس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا وہ تھا “تم ادھر جانو مانو کر رہے ہو جاؤ گھر کو تمہارے ممی پاپا گھر انتظار کر رہے ہیں چلو کھسکو “۔ آج کل سوشل میڈیا کی اس مشہور شخصیت کا کہنا ہے کہ اب پیچھے دیکھنے کا دور ختم ہو گیا ہے اب میری طرف
دیکھو میں آ گیا ہوں، یہ بات انہوں نے احمد شاہ نامی ایک پٹھان بچے کے بارے میں کہی جو اپنے اس ڈائیلاگ سے مشہور ہوا کہ “پیچھے تو دیکھو، او پیچھے تو دیکھو نہ” آج یہ بچہ کئی ٹی وی شوز کر چکا ہے۔ عبدالرؤف کو سیاستدانوں کی طرح کپرے پہننے کا شوق ہے اس لیے وہ ہمیشہ نفیس و بہترین شلوار قمیض، ویسٹ کوٹ اور پشاوری چپل پہنتا ہے۔اور اسے مستقبل میں اداکار بننھے کا شوق ہے جبکہ اتنے نخرے اور برہم دیکھانے والا یہ ڈان آدھی روٹی سے زیادہ روٹی نہیں کھا سکتا۔ یہ ڈان صاحب صرف اپنے محلے میں ہی مشہور نہیں بلکہ پورے پاکستان میں ہی مشہور ہیں، یہی وجہ ہے کہ سیاسی ورکر اسے اپنی میٹنگز، کانفرنس میں لے جاتے ہیں۔
تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ انکی اس میٹنگز کو سوشل میڈیا پر انکی وجہ سے دیکھیں اور ہماری پارٹی کو سپورٹ کریں۔انکے والد کا کہنا ہے کہ اگر ہم گھر میں ٹینکر بھی پانی کا ڈلوائیں تو انہیں گھر کا پتہ نہ بھی بتائیں تو بھی وہ ہمارے گھر پہنچ جاتے ہیں کیونکہ ہم انہیں بس یہ بولتے ہیں کہ ڈان کے گھر آنا ہے۔ اتنی زیادہ فین فولوئنگ سے انکے والد کبھی کبھی پریشان بھی ہو جاتے ہیں اور کہتے
ہیں کہ جب بھی موٹر سائیکل پر جا رہے ہوں تو لوگ روک روک کر تصاویر بنواتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اب ٹھیک سے کہیں باہر دوست احباب کو بھی مل نہیں پاتے۔ اور تو اور کئی بار دن میں ایسا ہوتا ہے کہ میں نے اسکی ملاقات کا کسی کو وقت دیا ہوتا ہے کہ آپ آکر مل سکتے ہیں اور اسکے چاچو نے کسی اور کو وقت دیا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ شدید تھک جاتا ہے۔ اپنے بیٹے کی کامیابی پر والد جہاں خوش ہیں وہاں ہی کہتے ہیں کہ پہلے ہمیں ڈاکٹر بس تسلیاں دیتے اور دائیاں دیتے کہ یہ اپنے باقی بھائیوں کی طرح ہو جائے گا پر ایس انہیں ہوا اور مجھے بھی معلوم نہیں کہ یہ ایسا کیوں ہوا کیونکہ خاندان میں سب کے قد نارمل ہیں لیکن جو ہوتا ہے اچھے کیلئے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گھر میں پر حکم چلاتا ہے، اور کھانا بھی انہی کی پسند کا بنتا ہے۔اپنے بارے میں بات کرتے ہوئے عبدالروف نامی اس ڈان نے بات یہاں ختم کی کہ لوگوں کو چاہیے کہ ہم جیسے لوگوں کا مذاق نہ اڑایا کریں کیونکہ رنگ روپ، قد اور جسامت سب اللہ پاک کی دین ہے اور آپکے اس رویے سے ہم جیسے لوگوں کا دل دکھتا ہے۔