اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ہم اکثر مختلف برادری یا فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے بارے میں سنتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ وہ برادری کو مد نظر دکھتے ہوئے شادی کے لیے حامی بھرتے ہیں۔ ورنہ اکثر جواب یہی سننے کوملتا ہے کہ گھر والے نہیں مان رہے۔آج ہم ایک ایسی شادی شدہ جوڑی کا ذکر کرنے جا رہے ہیں۔
جنہوں نے 1 یک نہیں بلکہ 2 بار نکاح کیا لیکن اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟مینگو باز ویب سائٹ کے مطابق میاں بیوی کے نام فہد اور روہا ہے۔ 18 مئی 2017 فہد اور روہا پہلی بار رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے اور پھر اگلے ہی روز 19 تاریخ کو، انہوں نے دوبارہ نکاح کیا۔ یقیناً آپ کو بھی یہ سن کر حیرانگی ہوئی ہوگی مگر یہی سچ ہے۔ در حقیقت 18 تاریخ کو جوڑے کی شیعہ روایات کے مطابق نکاح ہوا تھا، اور 19 تاریخ کو انہوں نے سنی فرقے کے اعتبار سے نکاح کیا۔پریشانی کی بات یہ تھی کہ فہد اور روہا کے لیے کرنا آسان ہدف نہیں تھا کیونکہ دونوں اپنے اپنے گھر والوں کو تین مہینے سے شادی کے لیے راضی کرنے کی جدو جہد میں لگے ہوئے تھے۔اہم وجہ یہ تھی کہ فہد کے اہلخانہ سنی فرقے کو فالو کر رہے تھے جبکہ روہا کے گھر والے شیعہ تھے۔٣ ماہ بعد بلاآخر ان کے گھر والے دونوں کی شادی کے راضی ہوگئے لیکن اب مسئلہ یہ پیدا ہوا کہ نکاح سنی اعتبار سے ہوگا یا شیعہ روایت کے مطابق۔ بعد ازاں بہت بحث و مباحثے کے بعد دونوں میں ایک سمجھوتہ ہوا۔جوڑی کا نکاح کیسے ہوا؟فہد نے ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اصل فرق یہ ہے کہ اہل تشیع کے نکاح میں دو مولوی ہیں (لڑکی اور لڑکے دونوں کی جانب سے الگ) اور سنی نِکاہ میں صرف ایک ہی مولوی نکاح پڑھاتے ہیں۔ایک اور بڑا فرق یہ سامنے آیا کہ شیعہ نکاح میں تلاوت کرتے ہیں جبکہ سنی تقریب کے دوران کلمہ پڑھتے ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں کے نکاح کے درمیان کوئی بڑا فرق نہیں ہے۔اس طرح فہد اور روہا کا نکاح دو بار ہوا۔ نکاح کے بعد فہد کے اہلخانہ نے روہا کا دل کھول کر استقبال کیا گیا ہے۔