لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ملازمین کے بیوی بچوں کو بھی پوری پینشن کا حقدار قرار دےرکھا ہے، فیصلہ چند ماہ قبل جاری کیا گیا
تھا ۔سرکاری استاد کی بیوی کو پوری پینشن کا حقدار قرار دینے کے فیصلے کے خلاف صوبائی سیکرٹری خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کی اپیلوں پر
سماعت کی گئی تھی۔لیکن عدالت نے 13 صافت پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔عدالت نے اپیلیں مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے
15 فروری 2019کے فیصلے کو برقرار رکھاتھااورفیصلے کے مطابق وزارت خزانہ یا اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو سرکاری خزانے پر کسٹودین بن کر من مانے فیصلے کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی۔اگر کوئی مرد یا خاتون دوران سروس یا ملازمت کے بعد ریٹائرڈ ہو جائے تو اس کے اہلخانہ فل پینشن کے حقدارہوتےہیں۔اسی
طرح خاتون ملازمہ کی دوران سروس وفات یا ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا شوہر فل پینشن کا حقدار ہو گا۔سابق ملازم کی بیوہ کے وفات کی صورت میں ان کے بچے اس پینشن کے حقدار ہوں گے۔واضح رہے کہ 02 اگست 2019ء کو شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ لاہور ہائیکورٹ نے ریٹائرمنٹ سے قبل استعفیٰ دینے والے سرکاری ملازمین کو پنشن نہ دینا آئین و قانون کی خلاف
ورزی قرار ہے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے اہم فیصلے میں لکھا تھاکہ پنشن حاصل کرنا ہر سرکاری ملازم کا حق ہے۔ انہوں نے ریٹائرمنٹ سے قبل استعفیٰ دینے والے ریلوے ملازم کی بوڑھی اہلیہ کو پنشن دینے کا حکم دیتے ہوئے ریلوے کا جواب مسترد کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے مرحوم ریلوے ملازم کی ضعیف بیوہ چاندنی اسد کی درخواست پر ان کے حق
میں فیصلہ دیتے ہوئے پنشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں استفسار کیا کہ مرحوم اسد کے پی سی بی میں ڈیپوٹیشن پر جاتے وقت ریلوے نے کارروائی کیوں نہیں کی؟ جسٹس علی باقر نجفی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تسلیم کی گئی بغیر تنخواہ کی جانے والی چھٹیوں کو پنشن کے دورانیے سے نہیں نکالا جا سکتا، ریلوے نے اسد احمد عزیز کو باقاعدہ ملازم تسلیم کیا۔