اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک دفعہ فجرکی نماز میں مسجد میں نمازی آنے کم ہو گئے، اس موقع پر مولوی صاحب نے سوچا کہ
امت کس راستے پر چل پڑی ہے، مولوی صاحب نے ایک ترکیب سوچی اور صبح دس بجے مسجد میں اعلان کروا دیا، اعلان
کچھ ایسے تھا ’’جس آدمی کو اس کی بیوی فجر کی نماز کے لیے نہیں اٹھاتی وہ آدمی دوسری شادی کر لے۔
تمام اخراجات مسجد انتظامیہ اٹھائے گی‘‘۔ اس اعلان کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگلی صبح مسجد میں جمعہ سے بھی زیادہ رش تھا۔ اب یہ خبر بھی پڑھیں۔۔۔ دُنیا بھر کی طرح متحدہ عرب امارات
میں بھی کورونا وائرس ڈیرے لگا کر بیٹھ گیا ہے۔ اس وائرس کی وجہ سے مملکت میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ اس وائرس سے نمٹنے میں سب سے بڑی پریشانی یہ ہے
کہ اس کے شکار فرد میں مرض کی علامات خاصے دِن بعد ظاہر ہوتی ہے، تب تک متاثرہ شخص انجانے میں متعدد افراد کو یہ موذی وائرس منتقل کر چکا ہوتا ہے۔جس کے نتیجے میں کورونا کیسز کی گنتی چند روز میں درجن سے بڑھ کر سینکڑوں ہزاروں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے دُنیا بھر کے کچھ ممالک میں کُتوں کو سدھانے کا تجربہ شروع ہو چکا ہے۔ دُبئی پولیس نے بھی کورونا مریضوں کی تشخیص کے لیے کُتوں کو تربیت دینے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے، جو کسی بھی شخص کو سُونگھ کر اس کے کورونا سے متاثر ہونے یا محفوظ ہونے کی تشخیص کر سکیں گے۔ دُبئی پولیس کو اس تجرباتی تربیت کے نتیجے میں کامیابی ملنے کی بھرپور توقعات ہیں۔کیونکہ ماضی میں کُتوں کی جانب سے انسانوں کو سُونگھ کر ملیریا، کینسر، پارکنسنز، مرگی اور ذیا بیطس کی بیماروں کی تشخیص کی جاتی رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے شروع کیے گئے منصوبے کو کے9 فورسز کا دیا گیا ہے۔
جبکہ برطانیہ میں بھی کُتوں کی جانب سے انسانوں کو سُونگھ کر کورونا وائرس کا پتا چلانے کے تجربے پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔برطانوی طبی ادارے میڈیکل ڈیٹیکشن ڈاگز (بیماریوں کی تشخیص کرنے والے کُتے) کی سربراہ ڈاکٹر کلیری گیسٹ کا کہنا ہے ماضی کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ہمیں یقین ہے کہ کُتے کورونا وائرس کی تشخیص کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کیونکہ کُتوں کی سُونگھنے کی حِس بہت تیز ہوتی ہے، جس کے باعث وہ کسی بیماری میں مبتلا شخص کے جسم کی بُو سُونگھ کر اس کی تشخیص کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ طبی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ کُتے ملیریا انفیکشن میں مبتلا
شخص کی بُوسُونگھ کر اس کے مرض کا پتا چلا لیتے ہیں۔ اور اس معاملے میں ان کی حِس اتنی بہترین ہوتی ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے ملیریا کی تشخیص کے لیے طے کردہ معیارات سے بھی بڑھ کر ہے۔حتیٰ کہ سدھائے ہوئے کُتے کسی شخص میں علامات ظاہر نہ ہونے پر بھی اس کے مرض کی تشخیص کر لیتے ہیں۔ دُبئی پولیس کے اعلیٰ عہدے دار میجر صلاح خلیفہ فاضل المزروعی کے مطابق کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کے9 پولیس فورس پر کام شروع ہو جائے گا۔ دُبئی پولیس کو اُمید ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد سے مملکت سے کورونا کی وبا کا خاتمہ کرنے میں اہم مدد ملے گی۔