اس مسجد کی تعمیر مکمل ہوتے ہی تم انتقال کر جائوگے، پاکستان کی انتہائی خوبصورت مسجد جس کی تعمیر میں 50
سال کا عرصہ لگ گیا
ویسے تو پاکستان میں کئی تاریخی مساجد اور عبادت گاہیں موجود ہیں، اور جو اپنی تاریخ یا حسنِ تعمیر کی وجہ سے جانی جاتی ہیں لیکن شاید بہت
کم لوگوں نے اس مسجد کا ذکر سن رکھا ہے اور جسے بنانے میں 50 برس لگے۔یہ مسجد رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے اور لیکن آج کل یہاں سے گزرنے والے مسافر عام طور پر نزدیک بنی نئی موٹروے پر فراٹے بھرتے یہاں سے گزر بھی جاتے ہیں۔تاہم پرانے وقتوں میں پنجاب اور سندھ کی سرحد کے قریب واقع اس مسجد کو دیکھنے لوگ بہت ہی دور دور سے آتے اور یہاں سے گزرنے والے مسافر
بھی اس مسجد کی زیارت کو لازمی سمجھتے تھے اور یہ ذکر ہے بھونگ مسجد کا، جس کے ڈیزائن، طرزِ تعمیر اور خوبصورت خطاطی کی وجہ سے سنہ 1986 میں اسے آغا خان ایوارڈ برائے اسلامی فنِ تعمیر بھی دیا گیا او ر ۔لیکن اس مسجد کی تاریخ کیا ہے اور اسے مکمل کرنے میں اتنی دیر کیوں لگی؟ایک روایت کے مطابق اس مسجد کی تعمیر میں اتنا عرصہ اس لیے لگا کہ علاقے میں یہ بات بہت ہی زیادہ مشہور تھی.اسے بنوانے
والے رئیس نے اس مسجد کو اپنی زندگی کے دوران جان بوجھ کر مکمل نہیں کروایا۔ تو ایسا کیوں تھا؟ جاننے کے لیے پڑھتے رہیے۔رئیس غازی محمد کا تعلق انڈرھ قوم سے تھا جو راجپوتوں کی ایک شاخ تھی اور جسیلمیر اور بیکانیر (دور حاضر کا راجستھان) کے علاقے پر حکمران رہی اور ان کے مورث اعلیٰ محمد جیا مرحوم بھونگ میں اقامت گزین ہو گئے تھے۔جنھیں مشہور سہروردی بزرگ حضرت شیخ بہاؤالدین ذکریا ملتانی کے خلیفہ مجاز حضرت پیر موسیٰ نواب سے شرف بیعت بھی حاصل تھا اور ان کے خاندان کی دوسری شاخ سکھر میں قیام پذیر ہوئی اور جس کے سربراہ شیخ احمد تھے۔
یہ بھی حضرت پیر موسیٰ نواب کے مرید تھے۔انھوں نے عملاً فقیری اختیار کر لی تھی چنانچہ شکارپور، پنوں عاقل اور گھوٹکی میں ان کی درویشی کا سلسلہ اب بھی قائم ہے۔ قیام پاکستان کے وقت اس خاندان کے سربراہ رئیس غازی محمد تھے۔دولت و ثروت اور جاہ و حشمت کے باوجود وہ سادہ زندگی گزارنے کے قائل بھی تھے۔ اور بے شمار زرعی اراضی ان کی ملکیت تھی، وہ فرسٹ کلاس آنریری مجسٹریٹ بھی رہے۔ وہ بہاولپور دربار میں کرسی نشین رہے اور بہاولپور کی پہلی اسمبلی کے قیام سے ہی سیاست کے میدان میں موجود رہے اور لیکن ان تمام اعزازات کے باوجود جو امتیازی وصف ان کی شخصیت کو نمایاں بھی کرتا تھا وہ تھا ان کا مذہبی جذبہ، اور وہ اللہ اور پیغمبرِ اسلام کی خوشنودی کو ہر حال میں مقدم سمجھتے تھے۔