پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے نئے سربراہ کے لیے مینجمنٹ کمیٹی کے اہم رکن
شکیل شیخ کا نام بطور چیف سلیکٹر اس وقت سر فہرست ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے عارضی
طور پر عہدہ سنبھالنے والے شاہد آفریدی کے بعد اب قومی سلیکشن کمیٹی کے نئے سربراہ کے لیے
کئی سابق کرکٹرز کے نام زیر گردش ہیں۔ پی سی بی کی سطح پر سامنے آنے والی اطلاعات کا خلاصہ یہ ہے کہ چیئرمین نجم سیٹھی اس
بارے میں جلد اہم فیصلہ کریں گے تاہم مینجمنٹ کمیٹی کے 14 اراکین کی رائے یہ ہے کہ اسلام آباد ریجن کے سابق سربراہ
اور مینجمنٹ کمیٹی کے متحرک رکن شکیل شیخ اس عہدے کے لیے ایک بہترین چوائس ثابت ہو سکتے ہیں۔ شکیل شیخ کی
نا صرف کرکٹ کے معاملات پر گہری گرفت ہے بلکہ ماضی میں وہ اسلام آباد ریجن کے سربراہ کی حیثیت سے نظر انداز کیے جانے والے کھلاڑیوں کے سلسلے میں خاصے معاون و مددگار رہے ہیں۔ شکیل شیخ نے اسلام آباد ریجن کے سربراہ کی حیثیت سے ٹیسٹ کپتان بابر اعظم، ٹیسٹ کرکٹر عابد علی، شان مسعود، حسن علی کے علاوہ بین الاقوامی کرکٹر عماد وسیم کی صلاحیتوں کا نا صرف اعتراف کیا بلکہ انہیں اس وقت پلیٹ فارم فراہم کیا، جب ان کھلاڑیوں کو ان کے اپنے ریجن نے نظر انداز کر دیا تھا۔ بطور چیف سلیکٹر عہدہ سنبھالنے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے شکیل شیخ نے کہا کہ نجم سیٹھی اور مینجمنٹ کمیٹی کے اراکین کے ساتھ وہ بورڈ کے معاملات کو باریک بینی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں تاہم سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرکے وہ اپنے آپ کو محدود نہیں کرنا چاہتے۔ بطور صحاف اور کرکٹ آرگنائزر پاکستان میں جانے پہچانے شکیل شیخ نے مزید کہا کہ وہ گراس روٹ لیول اور ڈومیسٹک سطح پر گزشتہ تین سالوں کے درمیان جو تباہی ہو چکی،
اس کے بعد معاملات خاصے گمبھیر ہیں۔ انہوں نے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں ان کا تجربہ انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ اس صورتحال میں وہ اس جانب توجہ دینے کے بجائے کسی اور سمت میں سفر کریں۔ شکیل شیخ کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی پاکستان کرکٹ کے اندرونی معاملات پر خاصی گہری نگاہ رکھتے ہیں، انہیں امید ہے کہ ان کی سربراہی میں بورڈ درست سمت میں گامزن ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ نجم سیٹھی جلد نئے چیف سلیکٹر