اقتدار کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کرنے کے حوالے سے مشہور انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلٹس (آئی سی آئی
جے) نے پاناما کے پانچ سال بعد پنڈورا پیپرز سکینڈل بھی بریک کردیا جس میں 700 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔ پاکستان سے متعلق آئی سی آئی جے کی
ویب سائٹ پر جو مضمون شائع کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ” وزیر اعظم عمران خان نے نئے پاکستان کا وعدہ کیا لیکن ان کے قریبی حلقوں نے کروڑوں روپے
خفیہ طریقے سے بیرون ملک منتقل کیے۔ “پاکستان سے متعلق مضمون کے ایک پیرا گراف میں لکھا گیا ہے کہ لیک دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان کے قریبی ساتھی جن میں کابینہ کے ارکان، ان کے اہل خانہ اور تحریک انصاف کے ڈونرز شامل ہیں، نے خفیہ طور پر کمپنیاں اور ٹرسٹ بنا کر کروڑوں
ڈالر دولت چھپائی۔ ان دستاویزات میں فوج کے اعلیٰ افسران کے نام بھی شامل ہیں۔ “دستاویزات میں ایسی کوئی بات شامل نہیں کہ عمران خان بذاتِ خود کوئی آف شور کمپنی رکھتے ہیں۔”خیال رہے کہ پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں جن میں موجودہ اور سابق وزرا، سابق جرنیل، بیورو کریٹس اور کاروباری شخصیات شامل ہیں ۔ ان پاکستانیوں میں وزیر خزانہ شوکت ترین،
سینیٹر فیصل واوڈا، وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار، وفاقی وزیر مونس الہٰی، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وزیر شرجیل میمن، سابق معاون خصوصی خصوصی وقار مسعود، نواز شریف کے داماد علی ڈار، سابق گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول، سابق ڈی جی آئی ایس آئی میجر جنرل (ر)
نصرت نعیم کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ 45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا بھی پنڈورا پیپرز میں نام شامل ہے۔آئی سی آئی جے نے دو سال کی محنت کے بعد پنڈورا پیپرز تیار کیے ہیں۔ اس سکینڈل کی تیاری میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں سے وابستہ 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا۔ یہ انسانی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی صحافتی تحقیق ہے جو ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ دستاویزت پر مشتمل ہے۔صحافیوں کی اسی تنظیم نے 2016 میں پاناما پیپرز جاری کیے تھے جس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے۔ انہی کی وجہ سے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔