انہوں نے بابر اعظم، ٹیم میں اپنی سلیکشن اور ٹی20 ورلڈ کپ سے متعلق بات کی اور کہا کہ کپتان کو
چھوٹا بھائی سمجھتا ہوں، بابر نے مجھے ایشیا کپ کے دوران ہی کہہ دیا تھا کہ ورلڈ کپ میں یہی ٹیم جائے گی، بابر کو
جب بھی میری ضرورت پڑی ہمیشہ سے ہوں اور ہمیشہ اس کے پاس رہوں گا، اگر میں کسی وجہ
سے ٹیم میں نہیں ہوا تو ایسا ہر گز نہیں ہے کہ میں بابر سے منہ بنا لوں یا ناراض ہو جاؤں،
میری دعائیں ہمیشہ بابر کے ساتھ ہیں اور میں ہمیشہ سے چاہتا ہوں بابر ترقی کرے اور ہمیشہ وہ سرفہرست رہے، مجھے بابر سے کوئی گلہ نہیں تاہم ورلڈکپ کے بعد سے بابر سے کوئی گفتگو نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شعیب ملک کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ سوچتے ہیں میری سلیکشن سے متعلق ٹوئٹ کی وجہ سے قومی ٹیم میں سلیکشن نہیں ہو سکی وہ غلط سوچتے ہیں، میں نے وہ ٹوئٹ اس لیے کی جو میں نے دیکھا اس میں بہتری آسکی، میں ہرگز دل برداشتہ نہیں ہوں۔
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے سوال پر شعیب ملک کا کہنا تھا کہ کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا بالکل بھی ارادہ نہیں جب بھی ایسا سوچوں گا سب کو پتہ چل جائے گا، ابھی سارا فوکس کرکٹ پر ہے لیکن لیگ کرکٹ کو کم کردیا ہے، جب بھی ریٹائرمنٹ کا ارادہ کیا تو لیگ کرکٹ سمیت تمام فارمیٹ سے ریٹائر ہو جاؤں گا۔