وفاقی شرعی عدالت نے اسلامی قوانین اور آئینی دفعات سے متعلق 10 سوالات کی بنیاد پر
عمران خان کی شادی کے خلاف دائر کی گئی حکم امتناعی کی درخواست پر فیصلہ سُنا دیا ہے ۔
مقامی انگریزی اخبار ’’ ڈان نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی
کی زیر صدارت تین رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین شامل تھے ۔عدالت نے درخواست کو ناقابل
سماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ درخواست وفاقی شرعی عدالت کے رولز 1981 کے تحت دائر نہیں کی گئی ۔وفاقی شرعی عدالت نے حکمنامے میں پٹنشر کی جانب سے پوچھے گئے 10 سوالات کا ذکر بھی کیا ، ، کیا قرآن پاک بیوی کو یہ
اختیار دیتاہے کہ وہ شوہر سے نکاح
ختم کر لے ،، کیا مسلمان بیوی جو کہ بچوں کی ماں ہے وہ دوسری شادی کیلئے اپنے شوہر سے خلع حاصل کر سکتی ہے ، ،کیا قرآن پاک خاتون کو پیچھے چھوڑے گئے بچوں کی ماں تسلیم کرتا ہے ،، کیا خلع کے بعد نکاح آئینی دفعات کے مطابق ہے ؟ وفاقی شرعی عدالت نے پٹنشر کے سوالات کو بالکل غیر متعلقہ قرار دیاہے ۔عدالت نے نوٹ کیا کہ درخواست گزار نے موقف کی تائید کیلئے سورہ طہٰ کی صرف ایک آیت کا حوالہ دیا ، ’’ اس آیت کا خلع کی بنیاد پر نکاح کے ٹوٹنے سے کوئی تعلق نہیں ہے ‘‘۔سوالنامے کے بارے میں بنچ کی رائے تھی کہ یہ مروجہ طریقہ کار کے خلاف ہیں اور بصورت دیگر اکثر سوالات غیر متعلقہ تھے اور ان کاوفاقی شرعیٰ عدالت کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔کچھ سوالات غیر متعلقہ تھے ، جبکہ نکاح سے متعلق دو سوالات مبہم اور ناقابل فہم تھے ، انہیں بالکل بھی فریم نہیں کیا جانا چاہیے تھا ۔