تہجد کا وقت ایک ایسا وقت ہے جس میں اللہ رب العزت خود اپنے بندے سے پوچھ رہا ہوتا ہے
اے میرے بندے اگر تیری کوئی حاجت ہے کوئی مراد ہے کوئی پریشانی ہے کوئی دکھ تکلیف ہے
کوئی رنج و غم ہے تو مجھ سے مدد مانگ میں تیری مدد کو پہنچوں کا عام وقتوں میں تو یہ ہوتا ہے کہ ہم خود اللہ سے مانگ رہے ہوتے
ہیں کہ اے میرے اللہ میرا یہ مسئلہ ہے اس کو حل کر دے لیکن تہجد کے وقت میں اللہ رب العزت خود اپنے بندے سے پوچھ رہا ہوتا ہے ۔یہ وقت اللہ رب العزت کو
اس لئے بہت زیادہ پسندیدہ ہے کیونکہ اس وقت میں انسان نیند کی گہرائیوں میں ہوتا ہے اور اپنی نیند کو خراب کرتے ہوئے اللہ کے لئے اُٹھ جانا وضو کرنا اور پھر تہجد کی نماز پڑھنا اور پھر تہجد میں دعائیں کرنا اللہ کو بہت زیادہ پسندیدہ ہے۔ اس لئے اللہ رب العزت اپنے بندے کی فریاد سن لیتا ہے اور بجائے بندہ سوال کرے کہ مجھے یہ چاہئے اللہ رب العزت خود اپنے بندے سے پوچھ لیتا ہے کہ اے میرے بندے بتا تیری کیا رضاہے
تیری میں اس حاجت کو پورا کردو میں تمہارے اس مقصد کو پورا کردوں۔یہ اللہ کے تین ناموں کا وظیفہ ہے سب سے پہلا اللہ کا خاص نام یا اللہ باقی دو صفاتی نام یا رحمٰن یا رحیم تینوں ہی نام بڑی برکت والے ہیں اور یہ جب تینوں ہی نام ایک وقت پر کہ آپ نے ہماری آسانی کے لئے اپنی زندگی کے لئے ایک نماز تہجد کی چھوڑی اگر آپﷺ وہ تہجد کی نماز پڑھ لیتے تو آج ہم پر تہجد کی نماز بھی فرض ہوتی اور ہم مسلمان جن سے پانچ نمازیں نہیں ادا کی جاتی ان کے لئے تہجد کی نماز بھی فرض ہوجاتی تو
یہ میرے نبی کا ہم پر احسان ہے۔ کہ انہوں نے ہماری آسانی کے لئے تہجد کی ایک نماز چھوڑ دی ۔حضور نبی کریم ﷺ کو فرض نمازوں کے بعد جو افضل ترین نماز تھی وہ تھی تہجد کی نماز یہاں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تہجد کا وقت اور تہجد کی نماز ہمارے لئے کسی تحفے سے کم نہیں ہے تو ہمیں چاہئے کہ اس وقت کو ہم نے اچھے سے گزارنا ہے اور اس وقت میں اللہ کے لئے اُٹھ جانا ہے تہجد کی نمازیں ادا کرنی ہیں ۔تہجد میں آپ زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں نماز ادا کرسکتے ہیں اور کم از کم دو رکعتیں نماز پڑھ سکتے ہیں تہجد کی نماز دو دو رکعتیں کر کے ادا کی جاتی ہے یعنی بارہ رکعتوں میں چھ سلام پھیریں گے اور ہر ایک رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص پڑھی جائے تو یہ اور بھی زیادہ اچھا ہوگا۔یا اللہ پڑھنے سے تمام مشکل امور آسان ہوجاتے ہیں اور صاحب کشف بن جاتا ہے۔ ہر نماز کے بعد سو مرتبہ پڑھنے سے یہ آپ کو فائدہ حاصل ہوگا عزم و یقین کی قوت کے لئے آپ ہزار مرتبہ یا اللہ پڑھیں لا علاج
مرض کے لئے اس کا کثرت سے ورد کریں اس کے بعد اگر ہم یارحمٰن کی بات کریں تو یہ بھی بڑی فضیلت والا نام ہے ہر فرض نماز کے بعد اگر اس اسم کو سو مرتبہ پڑھا جائے تو اس کی برکت سے نہ صرف یادداشت اور ذہانت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ خشوع قلب بھی حاصل ہوتا ہے یعنی وہ دل گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے دل عبادات کی طرف مال ہوجاتا ہے اور وہ برائیوں سے بچ جاتا ہے اور اس کو عبادت میں سستی اور کاہلی پیدا نہیں ہوتی اور اگر یا رحیم کی فضیلت کے بارے میں جان لیں تو یا رحیم ہر فجر کی نماز کے بعد اگر اس اسم کا سو بار ورد کیاجائے تو اس کے اثر سے ہر شخص مہربان ہوجائے گا اور ورد کرنے والے سے محبت شفقت کے ساتھ پیش آئے گا۔اگر آپ بھی کسی ایسے حاکم کے پاس کام کرتے ہیں جو کہ ظلم کرتا ہو جابرہو اور اس سے کوئی بھی کام نکلوانا چاہتے ہیں یا اس کے دل میں اپنے لئے محبت پیداکرنا چاہتے ہیں اپنے لئے شفقت پیدا کرنا چاہتے ہیں تو ہر فجر کی نماز کے بعد سو بار یا رحیم کا ورد کریں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین