بھیڑئے اور شیر جیسا بننے میں کیا فرق ہے، ترک اپنی اولاد کو شیرکی بجائے بھیڑئیے جیسا کیوں بنانا چاہتے ہیں ؟
بھیڑیا واحد جانور ھے جو اپنے والدین کا انتہائی وفادار ھے، یہ بڑھاپے میں اپنے والدین کی خدمت کرتا ھے۔
یہ ایک غیرت مند جانور ھے اس لیے ترک اپنی اولاد کو شیر کی بجائے بھیڑیے سے تشبیہ دیتے ھیں.۔بھیڑیا واحد ایسا جانور ھے جو اپنی آزادی پر کبھی بھی
سمجھوتہ نہیں کرتا اور کسی کا غلام نہیں بنتا بلکہ جس دن پکڑا جاتا ہے اس وقت سے خوراک لينا بند کر ديتا ہے اس لئۓ اس کو کبھى بھى آپ چڑيا گھر يا پھر سرکس ميں نہيں ديکھ پاتے اسکے مقابلے ميں شیر ، چيتا ، مگر مچھ اور ھاتھى سمیت ہر جانور کو
غلام بنایا جا سکتا ھے۔ بھیڑیا کبھی ﻣٌﺮﺩﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ کھاتا اور نہ ہی بھیڑیا محرم مؤنث( والدہ، بہن) پر جھانکتا ھے یعنی باقی جانوروں سے بالکل مختلف بھیڑیا اپنی ماں اور بہن کو شہوت کی نگاہ سے دیکھتا تک نہیں۔ بھیڑیا اپنی شریک حیات کا اتنا وفادار ہوتا ھے کہ اسکے علاؤہ کسی اور
مؤنث سے تعلق قائم نہیں کرتا۔ اسی طرح مؤنث( یعنی اسکی شریک حیات) بھیڑیا کے ساتھ اسی طرح وفاداری نبھاتی ھے۔بھیڑیا اپنی اولاد کو پہنچانتا ھے کیونکہ انکے ماں و باپ ایک ہی ہوتے ہیں۔۔۔ جوڑے میں سے اگر کوئی ایک چل بسے تو دوسرا اسکی جگہ پر کم از کم تین ماہ کھڑا بطور ماتم افسوس کرتا ھے اور
۔بھیڑئیے کو عربی زبان میں “ابن البار” کہا جاتا ہے، یعنی”نیک بیٹا” کیونکہ جب اسکے والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو یہ انکے لئے شکار کرتا ھے اور انکا پورا خیال رکھتا ھے۔اس لئے ترک اپنی اولاد کو شیر کی بجائے بھیڑئیے سے تشبیہ دیتے ہیں۔ انکا ماننا ھے کہ”شیر جیسا خونخوار بننے سے بہتر ھے بھیڑیے جیسا نسلی ہونا۔۔امید ہے آپ کو حیران کن خصلت رکھنے والے جنگلی جانور یعنی بھیڑیے کے بارے میں یہ رپورٹ ضرور پسند آئی ہو گی ۔ کمنٹس میں اپنی رائے ضرور دیجیے ۔