سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی سالی لارن بوتھ نے کیا شاندار جملہ کہہ کر اسلام قبول کیا تھا ؟مسلمانوں کا سینہ چوڑا کر دینے والا واقعہ
نامور کالم نگار اور سابق اعلیٰ پولیس افسر ذوالفقار احمد چیمہ اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔
سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کی بیگم کی سگی بہن لارن بوتھ کی وڈیوز قارئین نے دیکھی ہوںگی۔ ایک تقریب میں ان کی دونوں معصوم بیٹیاں ان کے ساتھ کھڑی ہیں اور وہ حاضرین کو بتارہی ہیں کہ
’’جب کافی مطالعے کے بعد میں اسلام کی طرف راغب ہوئی تو میں نے اپنی بیٹیوں کو بتایا کہ اب میں مسلمان ہونے جارہی ہوں، اس پر انھوں نے مجھ سے کچھ سوال پوچھے، ایک سوال تھا، “Mom! will you open your chest to the public?” (ماما کیا آپ مسلمان ہونے کے بعد بھی سینہ نمایاں کرکے لوگوں میں پھریں گی ؟) میں نے کہا “Oh no I will cover my whole body” اس پر انھوں نے بڑے زور سے پُر مسرت نعرہ لگایا”۔ پھر وہ سامعین سے مخاطب ہوئیں ’’میرا حجاب میرے مسلمان ہونے کاسمبل ہے، یہ میرے لیے شرف ا ور افتخار کا باعث ہے۔
مجھے حجاب سے اس لیے محبت ہے کہ میرے اﷲسبحانۂ تعالیٰ کی خوشی اور خوشنودی اِسمیں ہے‘‘۔دوسال پہلے وہ پاکستان تشریف لائیں تو ان سے ملاقات بھی ہوئی، ایک محفل میں وہ پاکستانی خواتین کو بار بار کہتی رہیں کہ ’’ پاکستانی لڑکیوں کو بتائیں کہ پتلا اور ٹرانسپیرنٹ لباس پہننا یا ٹائٹس پہن کر خود کو نمایاں کرنا ماڈرن ازم نہیں، بے حیائی ہے۔ انھیں بتائیں کہ شیطان کا پہلا دھاوا عورت کے لباس پر ہوتا ہے۔مسلم خواتین کو اپنی تہذیب اور اپنے کلچر پر فخر کرنا چاہیے، مغرب، اسلامی معاشروں سے حیاء کا سرمایہ چھین کر مسلمان لڑکیوں کو بے حیا بنانا چاہتاہے، وہ مسلمانوں کی حمیت ختم کرنے کے لیے حیاء کے قلعے کو مسمار کردینا چاہتا ہے‘‘۔میرے لیے بڑی بہن کی طرح محترم لاہور کالج فارویمن کی سابق وائس چانسلر ڈاکٹر بشریٰ متین صاحبہ (اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائیں) سے اس موضوع پر بات ہوتی رہتی تھی۔
ایک مرتبہ کہنے لگیں،
’’مجھ سے کچھ طالبات حیاء کے بارے میں جب کہتی ہیں،’’میڈم ! حیاء تو دل میں یا آنکھوں میں ہوتی ہے، اس کا لباس سے کیا تعلق ہے‘‘تو میں انھیں بتاتی ہوں ’’بیٹا ! کچھ لوگ بیہودہ لباس کے دفاع میں ایسی باتیں کرتے ہیں۔ حیاء کا لباس سے گہرا تعلق ہے۔ جو لڑکی اپنے جسم کے فیچرز اور اُبھار ڈھانپتی ہے وہ باحیاء ہے اور اگر کوئی لڑکی اپنے فیچرز اور خدوخال سرِ عام دکھانے میں شرم محسوس نہیں کرتی تووہ بے حیائی ہے‘‘۔ انھوں نے بتایا کہ ’’میری ایک بیٹی ڈاکٹر ہے۔ایک دن اس نے مجھے خود کہا کہ امّی میں پورے بازوؤں والی قمیض پہن کر اسپتال جایا کروںگی کیونکہ میں یہ پسند نہیں کرتی کہ وار ڈ میں مریض میرے بازو دیکھتے رہیں‘‘۔ ڈاکٹر صاحبہ نے مزید کہا ،’’ نئی نسل کو بے حیائی سے بچانا ہمارا
بہت بڑا چیلنج ہے۔ بدامنی سے بھی بڑا! اس کے لیے ماؤں اور ٹیچرزکو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا، انھیں چاہیے کہ بے حیائی کے خلاف ڈٹ جائیں اور پوری جرأت سے اس کے خلاف نفرت کا اظہار کریں۔ انھوں نے اپنے فرائض سے کوتاہی برتی تو وہ مجرم ٹھہریں گی۔تاریخ کے کٹہرے میں بھی اور اﷲ کی عدالت میں بھی‘‘۔ اسلام کی اپنی تہذیب اتنی شاندار اور توانا ہے کہ اس کے پیروکار کسی اور تہذیب کی نقّالی کریں تو حیرت ہوتی ہے۔ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو چاہیے کہ اپنی مسلم تہذیب اور اقدار کے مطابق باحیا اور باوقار لباس پہنیںاور ہماری پبلک لائف کی معروف اور مقبول ترین خواتین مادرِملّت محترمہ فاطمہ جناح، محترمہ بینظیر بھٹو، اور بیگم کلثوم نوازوغیرہ کی پیروی کرتے ہوئے سر اور چَیسٹ کو Coverکیا کریں۔ انھیں اخلاق باختہ عورتوں کی پیروی ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔