in

12 ربیع الاول کو ملتان میں حور بننے والی لڑکی کون تھی اور جلوس کے اختتام پر اس کے ساتھ کیا افسوسناک کام کیا گیا

12 ربیع الاول کو ملتان میں حور بننے والی لڑکی کون تھی اور جلوس کے اختتام پر اس کے ساتھ کیا افسوسناک کام کیا گیا

19اکتوبر کو پاکستان میں شیطان کے گلے میں رسی ڈال کر اس سے رقص کیوں کروایا گیا ؟ یہ سب

ہم آپ کو دکھائیں گے آج کی ویڈیو میں تاہم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ورفعنا لک ذکرک ! اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کا ذکر

بلند کردیں گے یا کر دیا جائے گا بلکہ فرمایا ”کر دیا ہے۔” کب سے کررہا ہے؟ جب سے اللہ تعالیٰ موجود ہے اور کب تک بلند رہے گا؟ جب تک اللہ تعالیٰ موجود رہے گا۔ تو وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا! اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ذکر بھی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم تو اُس وقت بھی نبی تھے جب آدمؑ مٹی اور

پانی کے درمیان تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنی عمر کے متعلق بتایا کہ وہ اپنی عمر تو نہیں جانتے بس اتنا جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نورانی حجابات کے چوتھے پردہ میں ستر ہزار سال بعد ایک نوری تارا ظاہر ہوتا ہے اور انہوں نے اُسے بہتّر ہزار بار دیکھا ہے۔ آپ(صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم)نے فرمایا ”اے جبرائیل! وہ تارا میں ہی ہوں۔” پھر کہاں بلند فرما دیا! کیا صرف اس دنیا میں؟ کیوں؟ وہ خود ”ربّ العالمین” ہے اور اس کا محبوب”رحمتہ اللعالمین” ہے لہٰذا جتنے عالم یا جہان اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے وہ اُن کا

ربّ ہے اور اُن تمام جہانوں کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم رسول ہیں۔ اسی لیے ان تمام عالمین میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا ذکر بلند فرما دیا ہے۔ اورعالم کتنے ہیں یہ تو ہمارے حد ِ ادراک سے باہر ہے اور اُن تمام میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) کا ذکر بلند ہے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی حقیقت اور ذکر کی بلندی کو سمجھنا عقل و فہم سے بالاتر ہے۔ ناظرین ربیع الاول شریف میں دنیا بھر میں آقائے نامدار

حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادت با سعادت کی خوشی منائی جاتی ہے ۔ ہم نے بچپن سے آج تک یہ ماہِ مبارک پورے جوش و خروش اور انتہائی عقیدت و احترام سے منایا لیکن افسوس ۔۔۔۔ صد افسوس کہ رسول اللہ ﷺ کی ولادت کا جشن مناتے ہم اسے بھی میلے ٹھیلوں کی طرح منانے لگے ۔نبیوں کے سرداراور شاہِ عرب و عجم کے مقام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہم نے نبی رحمت ﷺ کی ولادت کا جشن یوں منایا کہ ایک

نامحرم لڑکی کو خوب بنا سنوار کر اسے ایک ڈولی پر سوار کیا گیا اور پھر اسے سینکڑوں مردو ں کی ہوس بھری نگاہوں کے جھرمٹ میں گلی ، محلے پھرایا گیااور اس کے حسن سے مردوں کو لُبھایاگیا ۔ میرے معزز بھائی اور قابل احترام بہنیں زرا اپنے دلوں پر ہاتھ رکھئے اور ہمیں بتائیے کہ نبی آخرالزماں ﷺ کے احکامات کے بر عکس ، رحمت اللعامین کا جشن ولادت کیا یونہی منایا جا تا ہے ؟ ایک طرف وہ ملتان کی حور جسے حور بنا کر خالق

کائنات کی بنائی جنت میں موجود حوروں کا بھی مذاق اڑایا گیا اور نامحرم کو یوں سجا سنوار کر جو گناہ کمایا وہ الگ اور دوسری جانب جشن عید میلا د النبی میں ہمیں ایک منظر یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ لوگوں کا ایک ہجوم سیاہ لبادے میں ملبوس ایک شخص کو شیطان ظاہر کرکے اس کے گلے میں رسی ڈال کر زبردستی اس سے جشنِ ولادتِ مصطفیٰ کی خوشی میں رقص کروایا جار ہا ہے ۔ ایک بار پھر اپنے دلوں پر ہاتھ رکھیں اور بتائیں کہ کیا آپ کا دل نبیوں کے سردار کی ولادت کا جشن یوں ۔۔۔ اس طرح ۔۔ منانے کی اجازت دیتا ہے ؟ اوراس ملتانی حور کی حقیقت بھی زرا ملاحظہ ہو کہ مبینہ طور پر ملتان کی ایک لڑکی کو حور بننے کی پیشکش کی گئی جس کے اس خاتون نے 30ہزار طلب کیے اور یہ ادائیگی یکمشت کی جانی تھی تاہم ملتانی حور کو ایڈوانس کی مد میں 10ہزار اور بعد میں 20 کی جگہ 3 ہزار دے کر جان چھڑوائی گئی جس پروہ حور تھانہ حسین آگاہی میں پیش ہوئی اورمقدمہ درج کروایا ۔

دوسری جانب اس ملتانی حور کیخلاف تحریک التوا تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی سیمابیہ طاہر کی جانب سے جمع کرائی گئی۔ انہوںنے کہا کہ میں یہ تحریک پیش کرتی ہوں کہ اہمیت عامہ رکھنے والے ایک اہم اورفوری نوعیت کے مسئلہ کو زیر بحث لانے کیلئےاسمبلی کی کارروائی ملتوی کی جائے معاملہ یہ ہے کہ بارہ ربیع الاول چودہ سو ترتالیس ہجری (انیس اکتوبر دو ہزار اکیس ) کو ملتان میں ایسا واقعہ ہوا ہے کہ مسلمانوں کے سر شرم سے جھک گئے ہیں ۔ ملتان کے علاقہ حسین آگاہی میں عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ اس کی زیارت کریں ۔ اس وقوعے کو سوشل میڈیا پر بھی کھل کر دکھایا جا رہا ہے۔ عید میلاد النبی ﷺ کی نسبت سے تقریبات صدیوں سے اس خطے

میں اسلام کی اقدار کے مطابق منعقد ہو رہی ہیں ۔ ملتان میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کرنے کے عمل کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے کہ اسلام اور اس کے شعائر کو بدنام کیا جائے ۔ اس واقعہ میں ملو ث تمام افراد قرار واقعہ سزا کے مستحق ہیں ۔لہذا استدعا ہے کہ میری تحریک کو باضابطہ قرار دے کر اس پر ایواان میں بحث کرنے کی اجازت دی جائے ۔ ناظرین محمد مصطفیٰ ﷺ سے محبت ہمارے ایمان کا لازمی جز ہے کہ حفیظ جالندھری نے فرمایا تھا محمد کی محبت دینِ حق کی شرط اول ہے اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے ضرورت صرف اور صرف اس امر کی ہے کہ ہم محبت کیساتھ ساتھ نبی رحمت کے فرامین پر نہ صرف عمل کر یں بلکہ انہیں اپنی زندگیوں پر لازم کر لیں ۔ کہ یہ نہ صرف ہما رے دین کی اساس بلکہ کامیابی کی بھی ضمانت ہے ۔ اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو ۔

Written by admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

جہاز میں مسافروں کے سوار ہوتے وقت مسکراتے ہوئے استقبال کرنے والی ائیرہوسٹس دراصل کیا خفیہ کام کررہی ہوتی ہے

اہم راز سے پردہ اٹھادیا