بچے من کے سچے ہوتے ہیں ان کی معصومیت اور سادگی ہی ان کی اصل پہچان ہیں۔ معصوم ننھے بچے ہنستے کھیلتے اور چہکتے سب کو اچھے لگتے ہیں لیکن جب ان بچوں کو کسی بھی قسم کی کوئی بیماری ہو جائے تو ان کے والدین تڑپ جاتے ہیں۔بالکل ایسے ہی اس
معصوم ننھے بچے کی دل دکھانے والی کہانی ہے۔ یہ وہ بچہ ہے جو سورج کی روشنی کے سہارے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اس خاندان کے 2 بچے پیدائشی سورج کی روشنی پر زندہ رہنے والے تھے، مگر اب ان کا 4 سالہ چھوٹا بچہ بھی اسی بیماری میں مبتلا ہے۔ ڈاکٹروں نے جو بھی دوائیاں دی ہیں وہ بچوں کے لئے بے اثر ہوگئی ہیں۔شروع میں 8 ماہ تک بچوں کو پیلیا ہوا جو ٹھیک نہیں ہوا، اتنے ماہ لاہور، کوئٹہ اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایم آر آئی، خون ٹیسٹ، پیشاب ٹیسٹ، ہارمونز ٹیسٹ کروائے۔ 4 سال کے ننھے بچے کے 80 ٹیسٹ کروائے، اس کے بعد جا کر معلوم ہوا کہ ان کو بیماری کیا ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق بچے کے جسم میں وٹامنز نہ ہونے کے برابر ہیں، اس لئے سورج کی دھوپ جب تک ان کو ملتی رہتی ہے یہ ایک عام انسان کی طرح گھومتے پھرتے ہیں، البتہ ان کی طاقت عام بچوں سے کم ہوتی ہے، مگر جیسے ہی رات ہوتی ہے اور دھوپ کی ترسیل ختم ہوتی ہے، ان کا جسم سن ہونے لگتا ہے، پھر یہ نہ سانس صحیح سے لے پاتے ہیں اور نہ ان کو نیند آتی ہے، جسم بالکل کمزوری
کی حالت میں آجاتا ہے۔ اس کے والد بتاتے ہیں کہ: ” میرے بچے کو کھانا پینا اور سونا سب کچھ سورج کی روشنی سے منسلک ہے، میرے پاس اس کو باہر لے جانے کے پیسے نہیں، کیونکہ یہ علاج بہت مہنگا ہے اور جب تک بچے کا علاج نہیں ہوگا یہ یوں ہی کمزور رہے گا، یہ کہیں بھی بیہوش ہو کر گر جاتا ہے اور ہر وقت بستر پر پڑا
رہتا ہے، دنیا رات کے وقت کو پسند کرتی ہے کہ آرام کریں گے، میرے ہر رات خون کے آنسو آتے ہیں کیونکہ میرے بچے ایسی تکلیف میں مبتلا ہیں، جن کے مرض کی تشخیص بھی اتنی مشکل سے ہوئی ہے اور اب میں ان کا علاج بھی نہیں کروا سکتا۔ میرا بچہ دن بھ گھر کے باہر سورج کی روشنی کے ساتھ گزارتا ہے اور میری بیوی سارا دن بچوں کے پیچھے باہر گھومتی رہتی ہے۔ ”