حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں
برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں موجودہ سطح پر برقرار رہیں گی۔یہاں واضح رہے کہ
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔ چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کہا تھا کہ آئندہ 5 ماہ
تک ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں گی۔اسلام آباد میں سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے ارکان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر اظہار تشویش کیا۔کمیٹی نے قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار اوگرا کو قرار دیدیا۔کمیٹی چیئرمین اور دیگر ارکان نے کہا کہ پیٹرولیم
مصنوعات کم قیمت پر منگوا کر مہنگی فروخت ہو رہی ہیں، ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ موجود ہے تو اس کی قیمت کیوں بڑھائی گئی، ملک میں بائیس دن کی پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے تو مہینے میں دو مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کیوں بڑھیں، پوری قوم رل گئی، ملک میں احتجاج ہو رہا ہے۔
حکومت اور عوام رل گے اور کمپنیاں کھلے عام لوٹ رہی ہیں، جب قیمت گرتی ہے تو کمپنیاں پیٹرول بحران کھڑا کر دیتی ہیں، اوگرا مافیاز کا سہولت کار بنا بیٹھا ہے۔چیئرمین اوگرا مسرور خان نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پاکستان کے پاس تیل کا کوئی ذخیرہ نہیں، یہ او ایم سیز کا ہے، مارچ تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا کمی کا امکان نہیں، آئندہ 5 ماہ تک ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں گی، مارچ کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں گی، بندرگاہ پر ڈیزل 109 روپے فی لیٹر پڑتا ہے، فی لیٹر ڈیزل پر دیگر اخراجات اور ٹیکسز 25 روپے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے چیرمین اوگرا کی بریفنگ مسترد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں کمپنیوں کا مارجن اور پیٹرول ڈیزل پر فی لیٹر اخراجات کی تفصیلات مانگ لیں، کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ جب کھپت زیادہ ہے تو پیٹرولیم مصنوعات پر مارجن کم کریں، پیسوں کو کوئی نہیں پوچھتا مارجن روپوں میں لیا جاتا ہے۔اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی نے اوگرا کو گیس کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار بھی ٹھہرادیا، ارکان کمیٹی نے کہا کہ ایل این جی کی قیمت سال کے لئے لاک ہوتی ہے، ملک میں گیس کی قیمت سال میں دو مرتبہ کیسے بڑھ سکتی ہے، جب ایل این جی سستی تھی آرڈر بک کیوں نہیں کرایا۔