حکومت نے لڑکوں اور لڑکیوں کے اکٹھی تعلیم کو ترک کرنے کا اعلان کردیا۔ ہائر ایجوکیشن منسٹر نے یونیورسٹیز میں خواتین کی تعلیم کا طریقہ کار وضع کرتے ہوئے کوایجوکیشن
کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ہائر ایجوکیشن منسٹر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور مرد
علیحدہ علیحدہ تعلیم حاصل کریں گے۔ تاہم خواتین پروفیسرز کی عدم موجودگی میں مرد پروفیسرز طالبات کو تعلیم دے سکیں گے۔کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور مرد علیحدہ علیحدہ تعلیم حاصل کریں گے۔ طالبات کی تعلیم کیلئے خواتین ٹیچر کی تلاش میں ہیں، کمی کی صورت میں مرد اساتذہ ہی طالبات کو پڑھائیں گے، تاہم طالبات کو نقاب پہننا ہوگا۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی نے افغانستان کی بد ترین معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہا کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک سال بعد 97 فیصد افغان غربت کی لکیر سے نیچے پہنچ جائیں گے۔ افغان سینٹرل بینک نے صورتحال کے پیش نظر بینکوں کو ترسیلات زر کو مقامی کرنسی میں ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ادھر یورپی ممالک میں نئی طالبان حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ ہیمبرگ، پیرس، ویانا اور کینیڈا میں احمد مسعود کے حق میں سینکڑوں افغان سڑکوں پر نکل آئے۔